Wednesday, July 30, 2025
Wednesday, July 30, 2025
Wednesday, July 30, 2025
spot_img
spot_img
A venture of Pen First Media and Entertainment Pvt. Ltd
Member of Working Journalist Media Council Registered by - Ministry of Information and and Broadcasting, Govt. Of India. New Delhi
HomeUrduممبئی میں ہندی تنازع: مہاراشٹر نونرمان سینا اور شیو سینا کے متنازعہ...

ممبئی میں ہندی تنازع: مہاراشٹر نونرمان سینا اور شیو سینا کے متنازعہ بیانات

Waseem Raza Khan (Chief Editor)

ممبئی میں مہاراشٹر نونرمان سینا (MNS) اور ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کی جانب سے ہندی زبان کے حوالے سے دیے گئے متنازعہ بیانات پر اکثر شدید ردعمل دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ بیانات عام طور پر علاقائی فخر، لسانی شناخت اور سیاسی فائدے سے جڑے ہوتے ہیں۔

یہ بیانات اکثر مہاراشٹر میں مراٹھی شناخت کو فروغ دینے پر مرکوز ہوتے ہیں، جس میں ہندی بولنے والی آبادی کو “بیرونی” یا مراٹھی ثقافت کے لیے خطرہ بتایا جاتا ہے۔ یہ ایک حساس مسئلہ ہے کیونکہ ممبئی ایک کثیر لسانی شہر ہے جہاں ملک کے مختلف حصوں سے لوگ رہتے اور کام کرتے ہیں۔


سیاسی محرکات اور سماجی اثرات

MNS اور شیو سینا (ادھو دھڑے) دونوں ہی مراٹھی مانوس (مراٹھی لوگ) کے نام پر سیاست کرتی رہی ہیں۔ ایسے بیانات دے کر وہ اپنے روایتی ووٹ بینک کو متحد کرنے اور اپنی اہمیت کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس طرح کے بیانات اکثر لسانی بنیادوں پر معاشرے کو تقسیم کرتے ہیں، جس سے مختلف برادریوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ یہ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہے۔


اظہار رائے کی آزادی اور ذمہ داری

سیاسی جماعتوں کو اپنی بات رکھنے کی آزادی ہے، لیکن انہیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ان کے بیانات کا معاشرے پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ نفرت پھیلانے والے یا تقسیم کرنے والے بیانات دینا سماجی ذمہ داری کے خلاف ہے۔ ممبئی ہندوستان کا اقتصادی دارالحکومت ہے اور یہاں ملک کے ہر کونے سے لوگ آتے ہیں۔ لسانی تنازع سے شہر کی تصویر خراب ہوتی ہے اور یہ سرمایہ کاری اور تجارت کے لیے بھی موافق نہیں ہوتا۔


ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے۔ اس طرح کے متنازعہ بیانات کئی وجوہات کی بنا پر نامناسب ہیں

  • قومی یکجہتی کے خلاف: ہندوستان ایک کثیر لسانی ملک ہے اور تمام زبانوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔ کسی ایک زبان کو دوسری زبان سے برتر بتانا یا کسی زبان کے بولنے والوں کو نیچا دکھانا قومی یکجہتی کے خلاف ہے۔
  • آئینی اقدار کے خلاف: ہندوستانی آئین تمام شہریوں کو مساوات اور بغیر کسی امتیاز کے جینے کا حق دیتا ہے۔ لسانی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنا یا نفرت پھیلانا آئینی اقدار کے خلاف ہے۔
  • سماجی ہم آہنگی کے لیے خطرہ: ایسے بیانات سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچاتے ہیں اور مختلف برادریوں کے درمیان بے اعتمادی اور دشمنی پیدا کرتے ہیں۔
  • غیر ضروری تنازعات: یہ بیانات اکثر غیر ضروری تنازعات اور احتجاجی مظاہروں کو جنم دیتے ہیں، جس سے قانون و انتظام کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔
  • ترقی میں رکاوٹ: جب معاشرہ لسانی یا علاقائی مسائل پر بٹا ہوتا ہے، تو وہ ترقی اور پیشرفت پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتا۔

اس کے بجائے، سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو شمولیت، رواداری اور تمام زبانوں اور ثقافتوں کے احترام کو فروغ دینا چاہیے۔ ممبئی جیسے شہر میں، جہاں مختلف پس منظر کے لوگ ہم آہنگی سے رہتے ہیں، لسانی مسائل پر سیاست کرنے سے بچنا چاہیے اور ایسے بیانات دینے سے پرہیز کرنا چاہیے جو تقسیم کرنے والے ہوں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -spot_img

Most Popular