Saturday, May 17, 2025
Saturday, May 17, 2025
Saturday, May 17, 2025
spot_img
spot_img
A venture of Pen First Media and Entertainment Pvt. Ltd
Member of Working Journalist Media Council Registered by - Ministry of Information and and Broadcasting, Govt. Of India. New Delhi
HomeUrduاوقاف ایکٹ کے خلاف احتجاج اور ہماری احتیاط

اوقاف ایکٹ کے خلاف احتجاج اور ہماری احتیاط

سید حُسین شمسی

ظلم و نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرنا ہو کہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف جہدِ مسلسل اور احتجاج، یہ ہمارا جمہوری حق ہے اور اس پر ہمیں اپنا احتجاج درج کروانا بھی چاہئے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ملک گیر سطح پر “بتی گُل” احتجاج ہو کہ مختلف شہروں میں چھوٹے بڑے پُر امن احتجاج، اِن سب کے پیچھے ‘موٹیو’ اور مقصد یہی تھا کہ حکومت کے سامنے مسلمان اپنا احتجاج پیش کریں اور وقف ترمیمی ایکٹ واپس لینے پر مجبور کردیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ایماء پر ملک کے طول و عرض میں یہ احتجاجی سلسلہ تادم جاری ہے اور اس تحریک کو اس وقت تک جاری رکھنے کا متفقہ فیصلہ لیا گیا ہے، جب تک کہ حکومت مذکورہ قانون واپس نہیں لے لیتی۔ 

 چونکہ بورڈ کے اس فیصلے کی ملک کی تمام مسلم تنظیموں نے تائید کی ہے اور اس تائید کا ہی نتیجہ ہے کہ مستقبل قریب میں متعدد احتجاجی اجلاس بڑے پیمانے پر طے کئے گئے ہیں۔ جس کی تشہیر و تیاریاں زوروں پر ہے۔ ظاہر ہے اِن احتجاجی اجلاس کا مقصد حکومت کو متوجہ کرنا اور بڑی قوت کے ساتھ اپنے مطالبات اس تک پہنچانا ہی ہے۔ 

*اب مزید کوئی تمہیدی بات یا کارگزاری و منصوبہ بندی پیش کرنے کے، راست طور پر ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران و اکابر حضرات کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہیں گے کہ جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں، پہلگام دہشت گردانہ حملے کے خلاف اچانک سے “آپریشن سندور” شروع کر دیا گیا ہے، تو کیا ایسی صورت میں، اوقاف ترمیم بل کے خلاف ہمیں اپنی تحریک کو وقتی طور پر توقّف دینا مناسب نہیں ہوگا؟ وجہ صاف ہے: حکومت و انتظامیہ کی تمام تر توجہ اس وقت “آپریشن سندور” پر مرکوز ہے۔ سو ایسی صورت میں ہم کتنا ہی بڑا احتجاج کیوں نہ کرلیں حکومت کان بھی نہیں دھرے گی، اس طرح ہماری اینرجی بے سود و بے معنی ثابت ہو گی۔*

آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ “ہم پُر امن طور پر اپنا احتجاج جتائیں گے،” لیکن خدشہ اس بات کا بھی تو لاحق ہے کہ ہم اوقاف ایکٹ کے خلاف اپنے مطالباتی و احتجاجی نعرے بلند کر رہے ہوں اور اس دوران ایک منظم سازش کے تحت کوئی شر پسند ایسا نعرہ بلند کردے جس کو ملک کی مخالفت سے تعبیر کیا جانے لگے۔ نتیجتاً ملک کا ماحول خراب ہو اور مسلمانوں کو بالکل الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جانے لگے، جو کہ ملک کی سلامتی کے لئے کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ 

ماضی قریب ہو کہ ماضی بعید، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ویسے بھی متعدد بار مصلحتاً اپنے قدم آگے پیچھے کئے ہیں۔ اسی اوقاف بل کے خلاف ماہِ رمضان میں دہلی واقع ‘جنتر منتر’ پر دھرنے کی تاریخ کئی بار آگے پیچھے ہوئی، کبھی احتجاجی تاریخ کا ہولی تہوار سے ٹکراؤ ہونے پر تو کبھی پارلیمنٹ میں بل پیش کئے جانے والی تاریخ سے مناسبت اختیار نہ ہونے کے سبب۔ 

تو کیا ماضی میں اختیار کردہ ہماری یہ احتیاط، اوقاف سے متعلق ہماری تحریک کو توقّف دینے کا جواز پیش نہیں کرتی؟ ویسے بھی ہماری حب الوطنی پر ہمیشہ سے شک جتایا جاتا رہا ہے، سو ایسے وقت میں ایک منظم سازش کے تحت ہمارے احتجاج پر برادرانِ وطن میں یہ تأثر بھی تو عام کیا جاسکتا ہے کہ “پورا ملک آپریشن سندور کے ساتھ کھڑا ہے اور بھارتی مسلمان ہیں کہ الگ ہی راگ الاپ رہے ہیں۔” یاد رہے ہمیں اپنے کسی بھی رویے سے برادرانِ وطن کی نظر میں معیوب و متروک نہیں بننا ہے۔ ہماری تاریخ رہی ہے کہ ملک کے تحفظ اور امن و سلامتی کے قیام کے لئے قربانی بڑھ چڑھ کر دی ہے، اور اپنے اس نظریے پر ہمیں قائم و دائم رہنا ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -spot_img

Most Popular